Mchoudhary

Add To collaction

کبھی روگ نہ لگانا پیار کا (session1)بقلم ملیحہ چودھری

قسط23

***********
رات کے ساڑھے بارہ ہو رہے تھے"جب منہال گھر واپس لوٹا تھا۔۔۔" ہر سُو اندھیرا تھا۔۔۔شائد آج سب تھکن کی وجہ سے جلدی سو گئے تھے۔۔۔"منہال جب اپنے روم میں آیا تو روم کی لائٹ آن تھی۔۔"اسکو پل بھی نہیں لگا جاننے میں کہ مائشا اُسکا انتظار کر رہی تھی۔۔یا پھر انتظار کرنے کا ڈراما۔۔"خیر منہال کو تو یہ ہی لگا.." اس نے دروازہ کھولا تو مائشا کو اپنا انتظار کرتے پایا.."مائشا جو صوفے پر بیٹھی دروازے کو ہی دیکھ رہی تھی منہال کو روم میں آتا دیکھ کر جلدی سے اُسکے پاس آئی..."آپ آ گئے۔۔۔؟ کہاں تھے آپ...؟ آپکو پتہ ہے میں کب سے آپ کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔۔؟ لیکن آپکو فرق ہی نہیں پڑتا کہ آپکی کوئی ایک عدد بیوی بھی ہے اور گھر پر آپکا انتظار کر رہی ہے...؟ وہ ایک ہی سانس میں بولی جا رہی تھی..." منہال نے ایک نظر اسکو دیکھا"کوئی بھی ردِ عمل ڈیے وہ ڈریسنگ روم کے جانب بڑھ گیا۔۔"مائشا کو حیرت ہوئی تھی "منہال کے اس رویہ سے"کیونکہ پہلے کبھی اس نے اسکو اگنور جو کیا تھا۔۔۔" حیرت تو پھر ظاہر سی بات تھی۔۔" ورنہ منہال جب بھی گھر واپس آتا تو سب سے پہلے وہ مائشا کے ماتھے پر بوسہ دیتا تھا۔۔۔لیکن آج اُسکا یوں نظر انداز کر کے چلے جانا مائشا کے اندر ایک ڈر اپنی جگہ بنا گیا تھا..."وہ اپنے سوچ اپنے ڈر کو جھتکتی منہال کے پیچھے ڈریسنگ روم میں ہی آ گئی...."کیا ہوا...؟ آپ مجھے یوں نظرانداز کیوں کر رہے ہیں۔۔؟ آپ بول کیوں نہیں رہے ..؟ میں نے کچھ پوچھا ہے آپ سے....؟ وہ اپنے سوالوں کے جواب مانگ رہی تھی."جبکہ منہال مائشا کو دیکھ کر آپ ع غصّے کو قابو کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا تھا۔۔۔۔۔"منہال ...؟ جب اُسکی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا تو مائشا نے منہال کا بازوں اپنی نازک سے ہاتھوں میں بھرا اور اُسکا رخ اپنی جانب کرنا چاہا..."منہال نے اُسکا ہاتھ جھٹکا "جھٹکا اتنا شدید تھا کہ مائشا گرتے گرتے بچی تھی...." مائشا کی آنکھوں بے شمار آنسوں اُمڑ آئے..."اس نے آنسوؤں سے بھری پلکوں سے منہال کے جانب دیکھا.." اور پھر بولی آ آپ م میرے ساتھ ایسے کیوں پیش آ رہے ہیں...؟ ک کیا غ غلطی ہے میری مجھے بتائے تو صحیح...؟ اب وہ ہچکیاں لے کر رو رہی تھی۔۔۔اور منہال سے اپنی غلطیاں پوچھ رہی تھی آواز حلق سے اٹک اٹک کر ادا ہی رہی تھی۔۔۔۔منہال کا یہ رویہ اُسکے لیے نا قابلِ قبول تھا۔۔۔" غلطی میں بتاؤں....! ہاں۔۔۔۔؟ جو حرکت آج نہیں نہیں پتہ نہیں کب سے کرتی آ رہی ہو..؟ میں نہیں جانتا" لیکن ایسی اوچھی حرکت کوئی بھی اچھی لڑکی نہیں کر سکتی ۔۔۔۔"کوئی بھی نہیں۔۔"لیکن پتہ تو چلے۔۔؟مائشا نے پوچھا...."مس مائشا کمال شاہ مجھ میں ابھی غیریت باقی ہے ۔۔"میں نہیں بتا سکتا۔۔۔۔۔"کیوں نہیں بتا سکتے ۔۔۔؟ جب تک آپ مجھے میری غلطی نہیں بتائے گے تو مجھے کیسے پتہ چلے گا اپنی غلطی کا اور اسکو میں صحیح کیسے کروں گی۔۔" وہ غلطی نہ کر کے بھی اپنی غلطی کو تسلیم کرنے کے لئے تیار تھی۔۔۔"اُسکو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ آخر غلطی کیا ہے اُسکی.."منہال کئی لمحوں تک اسکو گھورتا رہا۔۔"آپکی غلطی نہیں ہے.."بلکہ میری بہت بڑی غلطی ہے جو میں عورت ذات پر ایک بار پھر سے بھروسہ کر گیا ہوں"اور دیکھو "دیکھو نہ مجھے آج م میں پھر وہیں پر کھڑا ہوں.."دیکھو مجھے ایک بار پھر سے میں عورت ذات کے ہاتھوں ہار گیا ہوں..." م منہال ا آپ کیسی باتیں کر رہے ہیں..؟ منہال آپ کہنا کیا چاہتے ہیں۔۔؟ کھل کر کہیں.."مجھے آپکی یہ گھومی پھری ہوئی باتیں بلکل نہیں سمجھ آ رہی ہے.."مائشا نے بےبسی سے منہال کو دیکھ کر پوچھا تھا۔۔"مجھے کچھ نہیں بتانا ہے..."بز خدا کے واسطے آپ میری زندگی سے دور چلی جائے"نکل جائے میری زندگی سے..."منہال نے غصّے سے مائشا کا بازوں دبوچ کر مائشا کو کمرے سے باہر نکال کر دروازہ اُسکے چہرے پر بند کر دیا تھا۔۔۔۔" مائشا نے دروازے کی طرف دیکھا جو مکمّل بند تھا۔۔۔ آنکھوں سے آنسوؤں کی صورت میں اُسکے گالوں پر لڑی بن کر بہ رہے تھے۔۔۔کانوں میں تیر کی طرح منہال کے بولے گئے الفاظ لگ رہے تھے۔۔۔جو اُسکے دل کو چھلنی کرنے کے لئے کافی تھے۔۔" یا اللہ جو تیری رضا۔۔۔"اس نے آسمان کی جانب اپنا چہرا اٹھایا تھا۔۔۔"اور اللہ کی رضا میں راضی ہو گئی۔۔" اللّٰہ نے صحیح فرمایا ہے میرے بندے تُو میری رضا میں راضی ہو کر دیکھ "پھر تیرا رب وہ کرے گا جس میں میرا بندہ خوش ہے۔۔"ہے شک وہ سننے اور جاننے والا ہے۔۔"جانتے ہیں جب ایک شخص سے کم دنوں میں اتنی محبّت مل جاتی ہے کہ دامن بھی ٹائٹ پڑنے لگتا ہے اور وہ خوشی سنبھالے نہیں سنبھلتی۔"پھر ایک دن ایسا آتا ہے وہی شخص اُسکی زندگی میں اسکو توڑنے کا ذرائع بن جاتا ہے۔۔" تو کتنا درد ہوتا یا تو وہ شخص جانتا ہے جس پر بیتی ہو "یا پھر وہ دو جہانوں کا پروردگار جانتا ہے۔۔" کو غیب کی باتیں جانتا ہے۔۔۔۔"جا رہی ہوں "منہال میں آپکی خوشی کے لیے جا رہی ہوں آپکی زندگی سے بہت دور"اتنی کہ شائد کبھی نہ آؤں..." بس آپ خوش رھے آر میرے جانے سے آپکو خوشی ملتی ہے۔۔"تو آپ ہمیشہ خوش رہے.." اُسنے ایک آخری نظر کمرے کے دروازے پر ڈالی تھی۔۔۔"آنکھوں کے سامنے منہال کے ساتھ بتائے وہ حسین لمحات فلم کی طرح چلنے لگے۔۔"بہت کم دنوں میں اس نے اُسکے ساتھ جیے تھے۔۔۔"اور وہ اُسکی زندگی سے بہت دور جا چکی تھی۔۔۔"منہال نے اسکو جاتا دیکھا تھا.."لیکن روکنے کی بلکل کوشش نہیں کی تھی..."کیونکہ کسی کی دکھائی جھوٹی چیزوں پر اس نے یقین جو کر لیا تھا۔۔۔۔۔یہ جانے بغیر جس کو آج اُسنے اَپنی زندگی سے دور جانے کے لئے بولا ہے" اُسکے بنا وہ ایک پل بھی نہیں جی پائے گا۔۔ کہتے ہیں نہ کبھی کبھی جو دکھایا جاتا ہے وہ سچ نہیں ہوتاہے " اور آج کے اس سائنس کے دور میں تو بلکل بھی سچ نہیں۔۔" کبھی کبھی زندگی کو خوش بنانے کے لئے انسان کو اس بات کی تہہ تک پہنچنے کے لئے اُسکی جانچ پڑتال کر لینی چاہیے۔۔"ورنہ ایسے کیے گئے جلد بازی کے فیصلے ہمیشہ دکھ کا باعث بنتے ہے ۔" ان فیصلوں سے درد کے سوا کچھ بھی نہیں ملتا۔۔ منہال سلمان شاہ نے ایک بار پھر جلد بازی کا فیصلہ کر دیا تھا۔۔۔"جس کو آگے چل کر اسکو پچھتاوے ہی ملنے تھے۔۔۔ 
ٹک ٹککککک ٹک......!!! دروازہ نوک ہونے کی آواز پر وہ ماضی سے باہر آیا تھا۔۔۔آنکھیں سے آنسوؤں لڑیوں کی صورت میں بہ کر سائڈ سے تکیوں میں جذب ہو گئے تھے۔۔"اب آنسوؤں کے نشان اُسکے چہرے پر وجھیہ طور پر نظر آ رہے تھے۔۔۔"اس نے دروازے کی جانب چہرا اٹھا کر دیکھا۔۔"اور پھر سے آنکھیں۔ موند کر لیٹ گیا۔۔۔"رونے کی وجہ سے اُسکی آنکھیں۔ سرخ ہو گئی تھی۔۔۔۔"اس بار دروازہ کھلنے اور بند ہونے کی آواز آئی تھی ۔۔"پھر روم کی لائٹ کھلتے ہی اُسکی آنکھیں چندھیا گئی تھی۔۔"اسکو اندھیرے کی اس قدر عادت ہو گئی تھی کہ روشنی اب اسکو بری لگنے لگی تھی۔۔۔"کہتے ہے نہ جب خود کے اندر ہی اندھیرے نے گھر کر لیا ہو"تو روشنی تو بے معنیٰ لگتی ہے۔۔" ایسے ہی اسکو یہ روشنی بے معنیٰ لگ رہی تھی۔۔۔"آنے والا اور کوئی نہیں صرفان تھا۔۔"وہ اٹھ کر بیٹھ گیا۔۔۔"صرفان نے اُسکی حالات دیکھی "بڑھی ہوئی شیو ،بکھرے بال بے ترتیب سے کپڑوں میں وہ بہت کمزور لگ رہا تھا...."صرفان کا دل کٹ کر رہ گیا تھا۔۔"ایسا تو نہیں تھا وہ "اتنا کمزور تو وہ تب بھی نہیں ہوا تھا جب.......؟"وہ بس سوچ کر ہی رہ گیا تھا۔۔۔صرفان کی آنکھوں میں بھی آنسوں آ گئے تھے جن کو اُسنے بڑی مہارت سے چھپا لیے تھے۔۔۔ ارے یہ کیا۔۔۔۔۔۔؟؟ 
***********************
۔اور اور بیٹا وہ۔۔۔۔۔۔؟ کیا بابا...؟ اس نے پریشانی سے پوچھا۔"وہ وہ بیٹا آپکے آنے کے بعد صبح جب سب ناشتہ کر رہے تھے تب"عائشہ میم صاحب نے مدیحہ بیٹیاں کو آپکو بلانے کے لیے روم میں بھیجا تھا۔۔" تو آپ نہیں ملی "پھر اُنکو منہال بابا نے کو سلوک آپکے ساتھ کیا تھا اُسکا پتہ چلا.."اُنہونے بات کرنا ہی چھوڑ دی تھی منہال بابا سے" بہت لڑائی جھگڑا ہوا گھر میں "عائشہ میم نے تو آپکو ڈھونڈ کر واپس لانے کی کہا تو اُنہونے بولا کہ اب آپ اُنکی زندگی میں کبھی واپس نہیں آئے گی۔۔۔ کچھ دن تک گھر میں لڑائی ہوئی پھر تھی۔۔" ایک دن منہال بابا نے لڑائی لڑائی میں اپنی مّاما سے کہا کہ اگر آپ کا نام اس گھر میں کسی میں دوبارہ لیا تو "وہ گھر چھوڑ دے گے"اور یہیں آ کر عائشہ میم خاموش ہو گئی تھی۔۔۔۔"بیٹا وہ گھر ضرور ہے۔"لیکن اس گھر کی اصل خوشی آپ ہو.."اس گھر میں اتنے شخص ہونے کے باوجود بھی وہ گھر ویران ہو گیا ہے۔۔"جیسے اس گھر کے مکینوں نے مسکرانا چھوڑ دیا ہے۔۔۔"منہال بابا کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے۔۔"وہ دن رات آپکو ڈھونڈتے ہے۔۔"بیٹا آپکی ضرورت ہے اس گھر کو اس گھر میں رہنے والے مکینوں کو..."رحیم بابا نے اپنی آنکھوں سے آنسوؤں کو صاف کرتے مائشا کی طرف دیکھتے آخر میں یہ بات کہی تھی"جس پر وہ بہت روئی "روتے روتے اُسکی ہچکیاں بندھ گئی تھی۔۔۔" ب بابا میری ضرورت کسی کو نہیں ہے..."کسی کو بھی نہیں...." م میں بابا اب واپس نہیں جا سکتی اس گھر میں..."ہی گھر میں میرے خود کے شوہر کو میری ضرورت تھی "پھر میں کیسے جا سکتی ہوں واپس.." میں جانتی ہوں وہ محبّت کرتے ہے..."لیکن بابا آپ ہی بتائے"م میں کیسے جاؤں اُنکے پاس " وہ مجھ سے محبّت تو کرتے ہے.."لیکن اعتبار نہیں کیا اُنہونے مجھ پر..."اور جہاں اعتبار نہیں وہاں محبّت کیسی...؟ نہیں بابا مجھے محبّت سے پہلے اعتبار چاہیے تھا۔۔"جو کہ وہ مجھے نہیں دے سکے...." میں اپنی اس دنیا میں خوش ہوں۔۔۔"بس ماما کا اور سب کا خیال رکھیے گا۔۔۔"اور خاص کر انکا ضرور وہ آپکی بات نہیں ٹالتے ہے۔۔"اگر زبردستی ہے کھلانا پڑے تو کھلائے.."اور اُنکو سمجھائے بھی کہ وہ اپنی زندگی میں آگے بڑھے جو پیچھے رہ گیا اسکو بھول جائے۔۔۔۔۔"اس نے یہ لفظ کیسے ادا کیے تھے وہیں جانتی تھی۔۔۔۔"پھر اس نے بیدردی سے آنسوں پونچھے اور بولی۔۔۔"بابا میں نے نماز نہیں پڑھی میں میں پڑھ کر آتی ہوں۔۔۔"بیٹا مجھے بھی اجازت دو میں بھی چلتا ہوں۔۔"لیکن بابا باہر بارش ہو رہی ہے۔۔۔"کوئی بات نہیں ۔۔؟ میں چلا جاؤں گا.."گاڑی سے ہوں کوئی پروبلم نہیں ھوگی۔۔۔"رحیم بابا صوفے سے کھڑے ہوتے بولے اور اسکو خود کا خیال رکھنے کا بولتے وہاں سے چلے گئے تھے...."وہ بھی اپنے آنوسوں پر بندھ بھاندھتی اپنے کمرے کی طرف بھاگی تھی۔۔۔یہ آنسوں تو قسمت میں لکھ دیے گئے تھے۔۔۔"اور پتہ نہیں کب تک کے لئے لکھے گئے تھے۔۔۔"یہ تو وہ پاک ذات ہی جانتا ہے۔۔۔۔"الحمدللہ....! اُسکی آنکھوں میں جب جب آنسوں آتے وہ اللّٰہ کا شکر ادا کرنا نہیں بھولتی۔۔۔"کیونکہ وہ ہی تو ہے جو اُسکی زندگی سنوار سکتا ہے۔۔"پھر شکر تو بنتا ہے۔۔۔"بےشک وہ شکر کے لائک ہے۔۔۔۔۔۔۔ وہ ڈرتی نہیں تھی کسی سے بھی نہیں"اس نے اپنے بابا ک ایک بات بہت غور سے سنی بھی تھی ا اس پر آج تک وہ عمل بھی کرتی آئی۔۔۔اُسکے بابا نے اسے بچپن ۔عین ایک بات کہی تھی جو اسکو آج بھی بلکل بابا کی طرح حفظ یاد ہے۔۔۔۔"بابا بولا کرتے تھے۔۔"میری پرنسز آپنے کبھی مکڑی کو دیکھا ہے۔۔"اور وہ بہت زور زور سے گردن ہاں میں ہلا دیتی جس پر اُسکے بابا ہنستے تھے۔۔۔"بولتے میری بیٹی بہت سمجھدار ہے۔۔"اور وہ بس مسکرا کر رہ جاتی۔۔"وہ پھر پوچھتے آپنے کبھی مکڑی کو جال بنتے دیکھا..؟؟ وہ گردن نہ میں ہلاتی تو وہ کہتے کوئی بات نہیں۔۔"دیکھ لوگی آپ..." وہ پوچھا کرتی بابا آپ کیوں پوچھ رہے ہے یہ سب "تو اُسکے بابا کہتے تھے"وہ اس لیے پرنسز کیونکہ مجھے اپنی بیٹی کو بتانا تھا نہ کہ کیسے ایک مکڑی کتنی بہادر ہوتی ہے۔۔"کیسے وہ اپنے اللّٰہ پر کامل یقین رکھتی ہے...؟ اچھا بابا پھر سنائے مجھے بہادر مکڑی کی سٹوری وہ بہت پر جوش انداز میں بابا کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر پوچھتی تھی۔۔"اور اُسکے بابا اُسکے پرجوش ہوکر پوچھنے والے انداز پر ہمیشہ مسکرا دیا کرتے تھے۔۔۔۔"ہاں ہاں بلکل میں اپنی گڑیا کو بہادر مکڑی کی سٹوری سناؤں گا"آپنے دھیان سے سننا ہے۔۔"درمیان میں بلکل نہیں بولنا اوکے....!! جی جی بابا بلکل نہیں بولوں گی۔۔۔"وہ زور سے گردن دائے بائے گھوماتی اور اپنے ہونٹوں پر اپنی ننھی نہیں سے اُنگلیاں رکھ کر اپنے خاموش ہونے کا پتہ بھی دیتی تھی.."جس پر ہمیشہ کمال شاہ مسکراتے ہوئے اُسکے ماتھے پر بوسہ دیتے تھے۔۔"اور پھر بولتے۔۔"پتہ ہے بیٹا "ایک مکڑی ہوتی ہے وہ اپنا جال بنا رہی ہوتی ہے۔۔" جب وہ جال بنا رہی ہوتی ہے تو جال بناتے بناتے نیچے گر جاتی ہے "جب بہت سے لوگ اُسکے نیچے گر جانے پر بہت مذاق بناتے ہے."کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ طرح طرح کے تانے اسکو سننے پڑتے ہے۔۔۔کیونکہ وہ اکیلی جان ہوتی ہے ساتھ اُسکے کوئی نہیں ہوتا.."اب ہمارا معاشرہ ہے ہی ایسا کہ اکیلے شخص کا مذاق بنانے سی پیچھے نہیں ہٹتا.."لیکن وہ مکڑی ان کی باتوں پر دھیان نہیں دیتی کیونکہ وہ جانتی ہے"ان لوگوں کا کام ہے یہ کرنا "جہاں اکیلا ہوا کوئی اُسکے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گئے.."اس لیے وہ کسی کی بھی باتوں کی پرواہ کیے بغیر اللّٰہ پر بھروسہ رکھتی اپنی منزل کو تکمیل دینے کے لیے ایک بار پھر اپنا کام کرنے لگتی ہے۔۔۔"وہ دھیرے دھیرے پھر سے جال بنانے لگتی ہے۔۔"تھوڑی دور تک ہی جال بنا پاتی ہے کہ پھر سے وہ نیچے گر جاتی ہے۔۔اس بھروسے کے ساتھ اب نہیں پورا ہوا تو کیا ہوا انشاءاللہ اگلے بار ہو جائے گا۔۔"وہ یوں ہی بار بار گرتی ہے اور بار آٹھ کر جال بنانا شروع کر دیتی ہے یہاں تک کہ وہ اپنا جال کمپلیٹ کر دیتی ہے۔۔۔۔ اور خوشی سے اللّٰہ کے آگے سجدہ ریز ہو جاتی ہے۔۔۔"کیونکہ اگر وہ ساتھ نہ دیتا تو اُسکے لیے یہ کام کرنا ممکن تھوڑی تھا۔۔۔"آپکو پتہ ہے اس سٹوری سے ہمیں کیا حاصل ہوتا ہے..."بیٹا اس سٹوری سے پتہ چلتا ہے کہ جب وہ مکڑی ہو کر اپنے اللّٰہ پر اس قدر بھروسہ رکھتی ہے تو بیٹا ہم تو اشرف المخلوقات ہے اللّٰہ کی سب سے خوبصورت مخلوق میں سے ایک "لیکن ہم اللہ کی خوسبصورت مخلوق ہونے کے باوجود بھی تھوڑی سے مشکل کیا آتی ہے ہم رونے لگتے ہے کیونکہ ہمیں یقین نہیں ہوتا ہم نا امید ہو جاتے ہیں اللہ سے اور ہم نا اُمید ہو کے اللہ سے اُمید کا ساتھ چھوڑ دیتے ہے کیونکہ اصل میں ہمیں خد پر بھی یقین نہیں ہوتا کہ ہم اس مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں یا پھر اپنے رب پر کہ وہ ہماری مشکل دور فرمائے گا۔۔۔۔؟؟ میری گڑیاں آپ بس ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا کہ اللہ پاک اپنے اُن خاص بندوں پر آزمائش نازل کرتا ہے جس پر اُنہیں یقین ہوتا کہ میرا بندہ اُسکا سامنا ہمت اور صبر سے کرے گا جب وہ دو جہانوں کا پروردگار ہو کر ہم پر یقین رکھتا ہے۔۔۔۔۔تو بیٹا آپ خود پر یقین رکھنا۔۔۔ کیونکہ اللہ کو آپ پر پورا بھروسہ ہے "وہ آپکے ساتھ ہر پل ہر سیکنڈ ہر لمحہ اور ہر دن ہے"وہ کبھی آپکو اکیلا نہیں چھوڑے گا"یہ دنیا آپکا ساتھ بےشک چھوڑ دیں لیکن وہ نہیں چھوڑتا اپنے بندوں کا ساتھ کبھی "اس لیے جب بھی کوئی مشکل گھڑی آپ پر آئے اس گھڑی کو اللّٰہ پاک کی طرف سے آزمائش سمجھ کر ہمت اور صبر سے اُسکا سامنا کرنا پھر دیکھنا وہ آپکو اپنے قریب تو کرے گا ہی " مگر اس چیز سے بھی نوازے گا جو آپکے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوگا۔۔۔۔۔اُسکی آنکھیں ایک بات پھر اشک بار ہوئی تھی۔۔۔۔لب ہلے تھے اللّٰہ کے شکر کے لئے۔۔۔"یا اللہ بس تُو ہی تو ہے جس نے کبھی میرا ساتھ نہیں چھوڑا ہر مشکل وقت میں کسی نہ کسی کو ذرائع بنا کر بھیجا تاکہ میں اکیلے نہ پڑوں۔۔۔۔پہلے میرے بابا پھر بابا کے انتقال کے بعد دادو اور عالیان اُسکے بعد نور آپی اور پھر شاہزیب جیسے درندے سے بچنے کے لئے منہال عطا کیے آپنے۔۔۔۔اور اب جب میں اکیلی پڑ گئی تھی تو ایک بہت مخلص دوست کے روپ میں اس شخص کو آپ ع وسیلہ بنا کر بھیجا وہ آٹھ مہینے پہلے پہنچ گئی تھی۔۔۔
************************
آٹھ مہینے پہلے»»»
وہ جب گھر سے نکلی تھی اس وقت رات کے ایک بجے قریب تھا۔۔"آسمان میں تیز تیز ہوائیں چل رہی تھی۔۔"موسم کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا تھا۔۔"ایسا لگتا جیسے ابھی بارش ہوگی۔۔۔"وہ ہر چیز سے بے نیاز"اپنے وجود کے گرد چادر لپیٹے سیدھی چلی جا رہی تھی۔۔۔"کانوں میں منہال کے بولے گئے الفاظ گونج رہے تھے۔"بس خدا کے واسطے آپ میری زندگی سے دور چلی جائے"نکل جائے میری زندگی سے... یہ الفاظ اُسکے کانوں میں گرم پگھلتے شیشے کے مانند لگے۔۔"ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے اُسکے کانوں میں گرما گرم شیشہ پنگھال کر انڈیل دیا ہو..."اُسکا وجود کسی نے گرم ریت پر ڈھیر کر دیا ہو...."وہ چلتی جا رہی تھی ہر شے سے بےنیاز ہو کر یہاں تک کہ اُسکے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ کہاں ہے کس روڈ پر جا رہی ہے کچھ بھی تو نہیں۔۔۔۔!! اگر اسے کچھ یاد تھا تو صرف یہ کہ منہال نے اسکو اپنی زندگی سے دور چلے جانے کو کہا تھا۔۔۔"کہتے ہیں ایک خدا اوپر ہوتا ہے "جبکہ دوسرا خدا نیچے "وہ جو اوپر ہوتا ہے نہ خدا وہ اپنے ہر بندے کا خیال بنا کسی غرض کے رکھتا ہے۔۔"وہ اپنے بندے کو تھوڑی مشکل دے کر آزماتا ضرور ہے"لیکن اکیلا کبھی نہیں چھوڑتا.." وہ اپنے بندے کو آزما کر اس لیے دیکھتا ہے تاکہ اُسکا بندہ یہ نا سوچے اُسکے رب نے اسکو اکیلا چھوڑ دیا۔۔۔"ہر آزمائش کے بعد خوشی آتی ہے۔۔"اور وہ خوشی اُن ہر خوشیوں سے بہتر ہوتی ہے جو لوگ دکھاوا کر کے ہم کو ظاہر کرواتے ہے "جو عارضی خوشی ہوتی ہے "وقت کے ساتھ ختم ہونے والی خوشی۔۔"لیکن آزمائش اور صبر کے بعد ملنے ولی خوشی نا تو عارضی ہوتی ہے اور نہ ہی دکھاوے کی یہ ہمیشہ یاد رہنے ولی خوشی ہوتی ہے۔۔۔"یہ نہیں ہے کہ زندگی بس دکھوں کی ہوتی ہے۔۔نہیں اگر زندگی میں دکھ نہیں ہوگے تو انسان سنبھلے گا کیسے....؟ اگر مستقل خوشیاں ہمارے مقدر میں ہوگی تو کیسی زندگی ہوگی۔۔۔؟ دوسروں کے دکھوں کا کیسے پتہ چلے گا ہمیں....؟ پھر تو کوئی نام ہی نہیں ہوگا زندگی کا "نہ کوئی مقصد ہوگا زندگی کا۔۔۔؟ ہے نام زندگی ہوگی اور بے مقصد کی ہوگی۔۔۔!! "جب آپ پر خود پہ بیتی ہوتی ہے تبھی تو دوسروں کے دکھوں کو ہم محسوس کر پاتے ہے۔۔۔۔" اور جو نیچے خدا ہوتا ہے نہ وہ ہوتا ہے مزاجی خدا یعنی شوہر"ایک طرف وہ ہماری کُل کائنات ہوتا ہے ۔۔ساری زندگی کا ساتھ خوشی غم ہر لمحہ ہر بیتے دنوں کا ساتھ ہر آنے والے کل کا ساتھ۔۔"لیکن یہ خدا کبھی خود غرض ہوتا ہے تو کبھی احسان کے نیچے دبانے والا تو کہیں بے لوس محبّت کرنے والا۔۔۔لیکن پھر بھی اسکو مجازی خدا کا خطاب ملا ہے۔۔۔۔اور یہ سچ ہے کہ واقعی میں یہ خدا مجاز کے مطابق ہی چلتا ہے۔۔۔۔۔ اگر مزاج ہوا تو محبّت کر لی مزآج ہوا تو اپنے احسان جتا دیے مزاج ہوا تو زندگی میں شامل کر لیا ورنہ زندگی سے ہی دور نکال کر کھڑا کر دیا۔۔۔" یہ سوچے یہ تلخیاں نہ جانے کب انسان کو اتنا اندھا کر دیتی ہے کہ انسان کو کچھ نظر نہیں آتا۔۔۔"وہ روڈ کے درمیان چل رہی تھی.." دور سے ایک گاڑی بہت رفتار سے آ رہی تھی اور ایک گاڑی پیچھے سے اندھیرا اتنا تھا"سنسان روڈ وہاں پر سٹریٹ لائٹ بھی نہیں تھی۔۔۔لیکن اسکو تو کچھ دکھائی ہی نہیں دے رہا تھا۔۔" وہ تلخیوں کے اس اسٹیج پر تھی جہاں آنکھ ہوتے ہوئے بھی انسان اندھا ہو جاتا ہے۔۔"ایسے ہی اسکو کچھ نظر نہیں آ رہا تھا۔۔۔۔"تبھی کسی نے اُسکا بازوں پکڑ کر پیچھے کہ جانب کھچا تھا۔۔۔"اور وہ بے جان وجود لیے اس شخص کے سینے سے جا لگی۔۔۔" اندھیرے کے باعث کچھ نہیں دکھ رہا تھا۔۔۔" وہ ہوش کی دنیا میں واپس لوٹی ..!!"اس شخص کا چہرا دیکھنا چاہا...لیکن اندھیرے کے باعث چہرا بلکل بھی کلیئر نہیں دکھ رہا تھا اس شخص کا۔۔۔" پاگل ہو دماغ خراب ہے آپکا۔۔؟ اگر مرنا ہی ہے تو گھر پر مرو یہاں روڈ پر کیوں مر رہی ہو۔۔۔؟ اگر ابھی گاڑی آپکو ٹککر مار جاتی تو...؟"اس شخص نے اسکو دور کرتے ہوئے اس پر چلّایا تھا.." مائشا نے چہرا اٹھا کر پھر سے اس شخص کا چہرا دیکھنے کی بے نام سی کوشش کی"ایسے کیا دیکھ رہی ہو...؟ اور جواب کیوں نہیں دے رہی آپ..؟ اس بار سچ میں اس شخص کو اس لڑکی نظر جب خود پر محسوس ہوئی تو اسکو سامنے کھڑی لڑکی کے دماغ پر شبہ ہوا تھا.." وہ ہیلو میڈم میں آپ سے کچھ پوچھ رہا ہوں...؟ اس نے ایک بات فر کوشش کی.."تبھی دور سے ایک گاڑی آئی تھی دھیرے دھیرے جیسے ہی وہ گاڑی پاس آ رہی تھی اس گاڑی کی لائٹ مائشا کے چہرے کو روشن کر رہی تھی۔۔"پہلے پیشانی پھر آنکھیں اور پھر ناک.."ایک پل کو اس شخص کی جو پکڑ تھی وہ ڈھیلی ہوئی۔۔۔۔آنکھوں میں ایک چمک اُبھری ..."دل کی دھڑکن ایک انوکھی داستان بیان کرنے لگی تھی۔۔"پھر ہونٹوں پر بھی گاڑی کی روشنی نے اُسکا چہرا روشن کیا۔۔۔اور ایک جھٹکے سے پورا وجود اُسکا روشنی سے نہا کر پھر سے تاریک ہو گیا تھا۔۔۔۔" وہ دو قدم دور ہوا اس سے"اسکو یقین نہیں آ رہا تھا کہ یہ یہ مائشا ہے وہ مائشا جو اُسکے رگوں میں خون بن کر پچھلے دس مہینوں سے دوڑ رہی تھی وہ مائشا تھی۔"وہ جو اُسکا عشق تھی اُسکا جنون ایک ایسا جنون جس میں اسے صرف اُسکی خوشی درکار تھی۔۔" وہ جنون جس میں نہ تو کوئی ضد تھی نہ کوئی چاہ۔۔بس اگر کچھ تھا تو صرف مائشا کمال شاہ کی خوشی۔۔۔" م م مائشا ا آ آپ...؟ ی ی یہاں ی ی اس وقت۔۔؟ اس کے الفاظ ٹوٹ ٹوٹ کر اپنے لفظوں کو ترتیب دے رہے تھے۔۔۔" مائشا نے جب اپنا نام اس شخص کے منہ سے سنا تو حیرت اور پریشانی کے ملے جلے تاثرات سے اس شخص کا چہرا دیکھنا چاہا۔۔۔لیکن افسوس اس بات بھی اسکو نا کامیابی ہی ملی تھی۔۔۔" وہ ہوش کی دنیا میں تھی۔۔۔حقیقت سے واقف۔۔نہیں جانتی تھی یہ شخص ہے کون...؟ اور اسکا نام کیسے جانتا ہے۔۔۔؟ نہیں جانتی تھی اب اُسکے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔۔۔۔؟ نہیں جانتی تھی تقدیر کس طرف پلٹا کھائے گی۔۔؟ اگر جانتی تھی تو بس یہ کہ اس سنسان روڈ پر وہ تنہا تھی۔۔۔۔"جانتی تھی کہ اس دنیا میں اُسکا اپنا کوئی نہیں ہے...؟ صرف اس رب کے علاوہ۔۔۔" ا آپ کون۔۔؟ ا اور م میرا نام کیسے جانتے ہے۔۔۔۔؟ اس نے خود کو سنبھالتے ہوئے ہمت مجتمع کی اپنے اندر اور پوچھ لیا۔۔۔" وہ ہلکا سا مسکرایا۔۔" اور پھر بولا۔۔" م میں جانتا تو بہت کچھ ہوں آپکے بارے میں."لیکن اس وقت میں بتا نہیں سکتا۔۔"ک کیا جانتے ہے میرے بارے میں....؟ بہت کچھ..؟ کیا کچھ..؟ بس یہ سمجھ لیں کہ میرے اور آپکے بابا کا بہت گہرا بز نس تعلق ہے۔۔۔"مجھے ٹرسٹ نہیں آپ پر..." مائشا نے آنکھیں چھوٹی کرتے کہا۔۔۔" نہ کریں۔۔؟ یہ آپکی مرضی ہے۔۔"اس شخص نے کندھے اُچکائے تھے۔۔"اچھا آپ اس وقت اور یوں اکیلی کہاں جا رہی تھی...؟ اس شخص نے پوچھا تھا۔۔۔" آپ سے مطلب میری مرضی میں کہیں بھی کسی بھی وقت جاؤں آپ ہوتے کون ہے۔۔؟ " وہ اتنا تو جان گئی تھی کہ یہ شخص اسکو نکسان نہیں پہنچا سکتا۔۔"اس شخص کے بولنے کہ انداز اتنا خوبصورت تھا کہ اُسکے بول سے ہی عزت چھلک رہی تھی۔۔" ہاں یہ بات بھی صحیح کی آپنے میں کون ہوں۔۔؟" ویسے انسانیت کے ناطے ہی بتا دیں کہ آپ اس وقت کہاں جا رہی ہے۔۔۔؟ وہ انسان جیسکا انسانیت سے دور دور کا رشتہ نہیں تھا آج وہ انسانیت کے ناطے ہی کسی سے سوال کر رہا تھا۔۔" دیکھئے جناب میں آپکو نہیں جانتی آپ کون ہے۔۔۔؟ اس لیے میں بتانا بھی ضروری نہیں سمجھتی "سو آپنے میری جان بچائی اس کے لیے شکریہ...! اور ہاں میں یہاں میں خودکشی نہیں کر رہی تھی۔۔"الحمدللہ اللّٰہ نے اتنی سمجھ سے نوازا ہے مجھے کہ جو اللہ کو منظور نہیں جو چیز اللہ نے میرے لیے حرام مکرر کر دی میں اسکو کبھی نہیں کروں گی۔" وہ اپنی بات بول کر پلٹی تھی۔۔"رات کی خاموشی میں اکّہ دُکہ گاڑی آتی اور اس خاموشی میں ارتعاش پیدا کرتی اور چلی جاتی۔۔" اسکو نہیں پتہ تھا ایسی رات میں اسکو جانا کہاں ہے۔۔۔؟ کہاں اُسکی منزل ہے ..؟ اگر کچھ پتہ تھا تو یہ کہ وہ اب کبھی واپس نہیں آئے گی۔۔" اس شخص نے اس لڑکی کی بات خاموشی سے سنی تھی۔۔"اللّٰہ کے نام سے پھر سے وہیں ہلچل ہونے لگی تھی اُسکی۔۔"چہرے پر ننھے ننھے قطرے تھے پسینے کے۔۔"اُسکی حالت ابتر ہو رہی تھی۔۔"جسکو وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا۔۔"م میں اس نام سے اتنا کیوں گھبرا جاتا ہوں۔۔۔؟ کیا ہے اس نام میں..؟ جو مجھے یعنی" ورلڈ دا سُپر گینگسٹر zm" جو کبھی کسی سے خوف نہیں کھاتا "جسکے پاس سب کچھ ہے سب کچھ ہے چیز کا اختیار پھر اس چھوٹے سے نام سے کیوں خوف کھانے لگتا ہے۔۔؟ لیکن وہ یہ نہیں جانتا تھا جسکو وہ چھوٹا بول رہا ہے نہ"اصل میں یہ کائنات اس کے ہی اشاروں پر چلتی ہے۔۔"اُسکے اشارے کے بغیر تو دنیا کا ایک پتہ تک نہیں ہل سکتا۔۔" وہ سوچ رہا تھا۔۔"جب اسکو دور سے اس اندھیری رات میں ہلکی ہلکی چاند کی روشنی میں کئی پڑچھائی نظر آئی.."اسکو لمحہ بھی نہیں لگا تھا ان لوگوں کو پہچاننے میں" اُسنے وہاں دیکھا جہاں سے مائشا جا رہے تھی ۔۔پھر اُن لڑکوں کے جانب دیکھا جو ادھر ہی آ رہے تھے۔۔۔وہ اس لڑکی کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا تھا۔۔" اس نے پل میں ایک فیصلہ لیا اور مائشا کو آواز دے ڈالی۔۔" مائشا ا ا ا ا۔۔۔۔۔۔۔!!!! وہ آواز پر رکی ضرور تھی لیکن پلٹی نہیں تھی۔۔"وہ اُسکے پلٹنے کا انتظار کرنے لگا"جب وہ نہیں پلٹی تو وہ اس تک چلتا ہوا آیا تھا۔۔"اور اسکو دیکھتے بولا دیکھیے میں نہیں جانتا کہ آپ اس وقت یہاں کیا کر رہی ہے۔۔؟ لیکن یہ ضرور جانتا ہوں آپ بہت پریشان ہے۔۔"ورنہ اتنے بڑے گھر کی بیٹی اور ۔۔۔۔۔؟ اس نے اُسکا چہرا دیکھنا چاہا۔۔" پھر بولا..."خیر چھوڑے اگر آپ ......؟ ارے ارے کیا رومانس ہے بھئی۔۔۔؟ وہ لڑکے اُن کے نزدیک آ گئے تھے۔۔"اُن میں سے ایک لڑکے نے بولا "zm کو غصّہ تو بہت آیا لیکن وہ خود کو سنبھال گیا۔۔۔" پھر دوسرے نے لفظ کسائی کی "ارے ہم کو بھی شامل کر لو بھئی...... یہ بول کر وہ لڑکے ہنسے تھے۔۔۔"یو بچ۔۔۔!!! وہ کچھ کہتا مائشا نے اسکو روکا رہنے دیں یہ انکی سوچ ہے "آپ میری وجہ سے کچھ نہ بولے ..."میں آپ سے اس لیے ہی بول رہا ہوں میرے ساتھ چلے آپ اس روڈ پر اکیلی نہیں رک سکتی یہ بہت خطرناک روڈ ہے۔۔۔" نہیں میں اور کہیں چلی جاؤنگی آپ جائے مجھے نہیں ضرورت کسی کی بھی میرا اللّٰہ ہے میرے ساتھ مجھے اور کسی کی ضرورت نہیں ہے۔۔"دیکھیے آپ یقین کریں ۔۔"اچھا ایک کام کریں  مورنینگ میں آپکو جہاں جانا ہے چلی جانا لیکن اب میرے ساتھ چلے .....؟ اپنے اللّٰہ کے واسطے۔۔۔۔۔ !! اب کی بعد اس نے مائشا کی سب سے بڑی کمزوری کو اُسکا واسطہ دیا تھا۔۔۔"مائشا نے ایک بار پھر اس کا چہرا دیکھنا چاہا لیکن اس بار بھی وہ ناکام رہی تھی۔۔۔۔"پھر ان لڑکوں کے جانب دیکھا جو نا جانے کیا کیا اول فول بھونک رہے تھے۔۔"اور اپنی حالت کو دیکھتے ہوئے اُسنے حامی بھر لی تھی..."کیونکہ وہ بہت تھک گئی تھی اور اسکو اس وقت تنہائی کی طلب تھی بند کمرے کی طلب جہاں وہ کھل کر اپنے اللہ سے روبرو ہو سکے جہاں پر وہ  اپنی بات اللّٰہ سے شیئر کر سکے۔۔"ٹھیک ہے۔۔۔!!! وہ بھی سکون کی سانس بھرتا اپنی گاڑی کی طرف بڑھا تھا۔۔۔ خوشی چہرے سے عیاں تھی۔۔" مائشا دھیرے دھیرے اُسکے پیچھے اپنے قدم بڑھا رہی تھی۔۔۔۔۔۔کہتے ہیں اللہ کے ہے کام میں مسلحات ہوتی ہے۔۔"وہ جو کرتا ہے بلکل ٹھیک کرتا ہے۔۔۔ اب نہ جانے اس میں اللّٰہ کی کیا مصلحات چھپی ہو..؟ وہ تو صرف وہ پاک ذات ہی جانتا ہے۔۔۔
***********************
گاڑی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی ۔"اور گاڑی میں خاموشی بھی بہت تھی وہ اپنے آپ کو کور لیے بہت بے چین نظر آ رہی تھی۔۔"اس نے ایک بات بھی اس شخص کا چہرا دیکھنے کی کوشش نہیں کی تھی۔۔"وہ گاڑی سے باہر کا ناظرہ دیکھ رہی بلکہ یہ کہنا بہتر رہے گا کہ وہ اپنی سوچ میں ڈوبی ہوئی تھی۔۔۔"جب انسان ایسے حالات پر آ جاتا ہے جہاں اُسکے پاس کوئی آپشن نہیں ہوتا وہ کیا کریں کس راستے کو چنے ۔۔۔؟ کہاں جائے...؟ یہ سوچے جب اس پر سوار ہو جاتی ہے" وہ ان سوچو کو سوچ سوچ کر کمزور پڑ جاتا ہے لیکن جب بھی کوئی راستہ نہیں دکھائی دیتا تو اسکو چاہیے کہ وہ اپنا ہر معاملہ اللّٰہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں۔۔"پھر دیکھو کیسے اللّٰہ راستہ نکالتا ہے"جس کی بندے کو توقع بھی نہیں کرتا۔۔۔" مائشا نے بھی یہی کیا تھا۔۔"اور اللہ نیوز شخص کے روپ میں اسکو راستہ دکھایا تھا۔۔۔"اہم اہمم...! Zm نے مائشا کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے گلا خنکارہ تھا۔۔ مائشا نے اس شخص کے جانب چہرا کیا"اُلجھن بھری نظروں سے دیکھا اسکو"آپ کیا کرتی ہے...؟ میرا مطلب آپ  یونیورسٹی جاتی ہے۔۔؟ وہ بولا تھا اُسکے یوں دیکھنے پر..."اس نے گردن ہلا کر حامی بھری..." وہ ہ ہ ہ گڈ....! وہ ہلکا سا مسکرایا.."آپکے  دادا ابھی بھی لندن میں ہی ہیں..؟ اُسنے ایک اور سوال کیا۔"مقصد صرف یہ تھا کہ وہ اسکو بولنے پر اکسانا تھا۔۔"جی۔۔۔! مائشا نے گردن جھکاتے جواب دیا۔۔"اچھا اچھا۔۔۔! پھر آپکے بابا کا بز نس کون سنبھالتا ہے۔۔؟ اب کی بار مائشا کے چہرے کے تاثرات بدلے تھے ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں جکڑا" وہ غصّے کی آخری اسٹیج اور تھی۔۔"zm کی نظروں سے اُسکی یہ حالت چھپی نہیں تھی۔۔۔" مائشا نے کمال مہارت سے اپنے غصّے کو قابو کیا اور صبر کی گھونٹ بھرتے بولی "چاچو کے بیٹے.."ہممم..." پھر گاڑی میں خاموشی چھا گئی۔۔۔باقی کا سفر دونوں نے ہے خاموشی سے کاٹا تھا۔۔۔
************************


   1
0 Comments